اتوار، 28 مئی، 2023

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے

کلامِ اعلیٰ حضرت

کلام اعلیٰ حضرت
کلام اعلیٰ حضرت 

 سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

 گر اُن کی رَسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے


 مچلا ہے کہ رحمت نے اُمید بندھائی ہے 

کیا بات تِری مجرم کیا بات بَنائی ہے


 سب نے صف محشر میں لَلکار دیا ہم کو

 اے بے کسوں کے آقا اب تیری دُہائی ہے


 یُوں تو سب اُنہیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو

 یہ ٹُوٹے ہوئے دِل ہی خاص اُن کی کمائی ہے 


زائر گئے بھی کب کے دِن ڈَھلنے پہ ہے پیارے

 اُٹھ میرے اَکیلے چل کیا دیر لگائی ہے


 بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا

 سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمَائی ہے


 گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گِرے مولیٰ

 رو رو کے شفاعت کی تمہید اُٹھائی ہے


 اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اُٹھ

 دَم گھٹنے لگا ظالِم کیا دُھونی رَمائی ہے 


مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈَھک دو 

مُنھ دیکھ کے کیا ہو گا پردے میں بھلائی ہے


 اب آپ ہی سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں 

ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے


 اے عشق تِرے صَدقے جلنے سے چُھٹے سَستے 

جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے


 حرص و ہوسِ بَد سے دل تُو بھی سِتَم کر لے

 تُو ہی نہیں بے گانہ دُنیا ہی پَرائی ہے


 ہم دِل جلے ہیں کس کے ہٹ فتنوں کے پر کالے

 کیوں پُھونک دُوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے 


طیبہ نہ سہی اَفضل مَکّہ ہی بڑا زاہِد

 ہم عِشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے


 مَطْلَع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضاؔ واللہ

 صرف اُن کی رَسائی ہے صرف اُن کی رَسائی ہے


*تحریر کردہ محمد یونس رضا قادری مشاہدی جموں و کشمیر الھند*

Whatsapp Button works on Mobile Device only