وہابیوں میں عقائد کفریہ نہ رکھنے والوں سے نکاح کا حکم
وہابیوں کے متعلق کفریہ عقیدہ نہ رکھنے والے سے نکاح کا حکم |
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ:
مفتی عثمان صاحب کا کہنا یہ ہے کہ تراٸ نیپال میں جو وہابی دیوبندی ہے اس کا نکاح جنازہ سب پڑھنا جاٸز ہے اسلۓ کہ ان لوگوں کو وہابی اور دیوبندی کا عقیدہ معلوم نہیں ہے یہ سب نام کے وہابی و دیوبندی ہے جبکہ جتنے دیوبندی و وہابی سب کٹر میں سے ہے شاید کہ کوٸی کوٸی ایسے ہیں: جسکو حقیقت معلوم نہ ہو۔
(مرسلہ: غوثیہ دارالافتاء، واٹس ایپ)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون اللہ الوہاب:
سنیوں کو ایسے مفتیوں کی باتوں میں کان دھرنے کی ضرورت نہیں۔کسی بھی درجے کی وہابی دیوبندی ہو اور کہیں کا ہو، سنی صحیح العقیدہ مسلمانوں کے ساتھ نہ نکاح جائز ہے اور نہ ہی ان کی جنازہ پڑھنا جائز, نائب مفتی اعظم شارح بُخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: ہر دیوبندی خواہ وہ جاہل ہو یا مولوی کم از کم گمراہ بد دین، اہل سنت سے خارج ضرور ہے (فتاویٰ شارح بُخاری ج 3، ص 234)
واللہ اعلم بالصواب
محمد توصیف رضا قادری علیمی
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
12/مئی/2023ء، خادم: الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، کٹیہار (بہار انڈیا) ؛
الجواب صحیح والمجیب نجیح:
مصنف کتب کثیرہ محقق عصر خلیفۂ شیر نیپال حضرت علامہ مفتی صدام حسین قادری امجدی دامت فیوضہم
ایک تبصرہ شائع کریں