بدھ، 7 جون، 2023

سوانح حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ گلبرگہ شر یف

 *سوانح حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ گلبرگہ شر یف*

خواجہ بندہ نواز گیسو گہ
حضرت خواجہ بندہ نواز 


*آج کی فاتحہ کا اہتمام کیا جائے*

گزارش منجانب

مظہر تجلیات خواجہ بندہ نواز مولانا محمود الحسن رضوی قادری چشتی نظامی بندہ نوازی 


حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ 

حضرت سید محمد یوسف  حسینی عرف راجو قتال دولت آبادی  کے گھر میں 1321 میں پیدا ہوئے تھے۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کا خاندان دولت آباد منتقل ہو گیا (اب وہ مہاراشٹرا میں ہے)۔ 1397 میں وہ گلبرگہ، دکن تشریف لے گئے (جو اب کرناٹک میں ہے) کیونکہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ نے انہیں دعوت دی تھی۔


پندرہ سال کی عمر میں وہ دلی لوٹ آئے تھے تاکہ نصیرالدین چراغ دہلوی کے ذریعے ان کی تعلیم و تربیت ہو۔ وہ حضرت کیتھلی، حضرت تاج الدین بہادر اور قاضی عبد المقتدر کے ایک جوشیلے شاگرد تھے۔ کئی مقامات پر تعلیم دینے کے بعد، جن میں دلی، میوات، گوالیار، چندیر، ایرچہ، چھاترا، میاں دھار، بروڈا، کھمبایت تھے، وہ 1397 میں گلبرگہ آئے اور نومبر 1422 میں یہاں وفات پاگئے۔


ان کا آبائی نام ابوالفتح تھا اور گیسودراز ان کا تحلص تھا۔ علما اور ماہرین دینیات انہیں شیخ ابوالفتح صدرالدین محمد دہلوی کے طور پر جانتے ہیں مگر عوام الناس انہیں خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے طور پر جانتے ہیں۔۔


آباء و اجداد

ترميم

وہ حضرت علی کے خاندان سے تھے۔ ان کے آباواجداد  ہرات میں رہے تھے۔ ان ہی میں سے ایک نے دلی کو اپنا مسکن بنایا۔ حضرت سید محمد کی ولادت 4, رجب، 721 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد حضرت سید یوسف ایک پاکباز انسان تھے اور حضرت نظام الدین اولیاء کے مرید تھے۔


سلطان محمد بن تغلق نے ایک بار دار الحکومت کو دولت آباد (دیوگیری) منتقل کیا اور اس کی مصاحبت میں کئی علما، مشائخ اور ماہرین دینیات بھی گئے تھے۔ خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے والدین نے بھی نقل مقام کیا۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کے ماموں ملک الامراء حضرت ابراہیم مصطفٰی دولت آباد کے والی بنائے گئے تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only