جمعرات، 24 اگست، 2023

دو بہنوں کےساتھ ایک وقت میں نکاح کرنا کیسا؟

(محافظِ مسلکِ اعلیٰ حضرت)

دو بہنوں کےساتھ ایک وقت میں نکاح کرنا کیسا؟
دو بہنوں کےساتھ ایک وقت میں نکاح کرنا کیسا؟


 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے ہندو سے نکاح کیا۔ سال دو سال گزر جانے کے بعد زید کو لگا کہ میری بیوی ہندہ سے اب کوئی اولاد نہ ہو گی ۔ لہذا اس نے ہندہ کی سگی چھوٹی بہن سے نکاح کرلیا بغیر ہندہ کو طلاق دے۔ ہندہ کی چھوٹی بہن سے اب کئی اولاد یں بھی ہیں، اور زید دونوں بہنوں کو ایک ہی گھر میں ایک ساتھ رکھتا ہے. جب زید کو اس سے روکا جاے تو کہتا ہے کہ اگر یہ (یعنی دو بہنوں کو ایک وقت جمع کرنا)غلط ہے تو اللہ پاک مجھے اولاد کیوں دے رہا ہے ، اور مجھ پر عذاب کیوں نہیں آتا ۔لہذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ اب زید سے مسجد و مدرسے میں چندہ لینا، اس سے میل جول رکھنا، زید کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے ؟ اور جو لوگ اس سے تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں ان کیلئے شریعت کا کیا حکم ہے اور زید کےنکاح میں جائز طریقے پر کونسی بیوی ہے اور سالی سے جو بچے پیدا ہو انکے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے تفصیل کے ساتھ جملہ مسائل کے جوابات قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوںں 

سائل

 شاداب رضوی محلہ رستم ٹولہ سہسوان ضلع بدایوں۔


الجواب بعون الملک الوھاب -

صورت متنفسرہ میں بیوی کی موجودگی میں زید کے لیے اسکی سگی بہن سے نکاح کر نا قطعا حرام ہے، قرآن مجید میں ہے: «وأن تجمعوا بين الأختين ﴾ [النساء : 24] اور یہ کہ (حرام میں تم پر کہ ) تم دو بہنوں کو ایک

ساتھ رکھو۔ اس طرح احادیث مبارکہ میں بھی صراحی اس کی ممانعت موجود ہے۔ لہذازید کا اپنی سالی کو بیوی بنا کر رکھنا اور اس کے ساتھ ہمبستری کر ناسخت ناجائز و حرام ہے اور زید کی بیوی بھی اس پر اس وقت تک حرام رہینگی

جب تک وہ اپنی سالی کو حد انہ کر دے اور اس سے میاں بیوی والے تعلقات منقطع نہ کر دے البتہ زید اور اسکی سالی سے جو اولاد پیدا ہوئی وہ ثابت النسب اور مستحق وراثت ہو گی جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 277 پر

ہے وان تزو جمانی عقد تین فنكاح الأخير فاسد ادھ اور اعلی حضرت امام احمد رضاخان بریلوی قدس سرہ العزیز نکاح فاسد کے متعلق تحریر فرماتے ہیں: اور اولاد کہ نکاح فاسد میں وقت وطلی سے چھ مہینے بعد پیدا ہوئی بالا جماع

ثابت النسب اور مستحق الارث ہے۔ فی الدر المختار : ويثبت النسب احتياطا بلا دعوة وتعتبر مدته دعى ستة أشهر من الوطی والا لا يثبت وهذا قول محمد و به یفتی و قالا ابتداء المدة من وقت العقد کا صحیح ورجي في النهر بأنه أحوط

انتھی ( فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ 237 )

واضح رہے کہ ایک ہی وقت میں دو سگی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا اسکی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے اب زید کا اپنے فعل شنیع وقتی سے باز آنے کے بجائے یہ کہنا کہ اگر یہ غلط ہے تواللہ تعالی جھے اولاد کیوں دے رہا ہے اور مجھ

پر عذاب کیوں نہیں آتا یہ کفر ہے کیونکہ شریعت مطہرہ کے کسی بھی حکم کو نہ ماننے والا اسلام سے خارج ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد دوم صفحہ 272 پر مسطور ہے لو قال با من وایں حیلها سود ندارد او قال پیش نرود او قال

مراد دبوس بہت چکنم فحذائلہ کفراد اور اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں جو شخص مسائل شرعیہ کے مقابلے میں یہ کہے کہ وہ مسائل شرعیہ کو نہیں مانتادہ اسلام سے خارج ہو گیا اور ( فتاوی

رضویہ جلد ششم صفحہ 517)

نیز زید کا قول مذ کور کہ اگر میں غلط ہوں تو اللہ تعالی مجھے اولاد کیوں دے رہا ہے اور مجھ پر عذاب کیوں نازل نہیں کر تا سراسر غلط و باطل اور جرآت پہا ہے کیونکہ اللہ تعالی بندوں کے برے افعال و اقوال کی وجہ سے انھیں رزق

یا اولاد نہیں دیتا بلکہ اس وجہ سے کہ اللہ پاک کی رحمت دنیاو آخرت دونوں میں مومنوں کے ساتھ خاص ہے لیکن کافروں اور گنہگاروں کو اولاد ورزق دیا جاتا اور ان پر عذاب دنیوی کانازل نہ ہونا یہ مومنین و صالحین کی برکت کی

وجہ سے ہے جیسا کہ حدیقہ ندیہ جلد اول صفحہ 88 پر ہے ور حمتی وسعت کل شئی یعنی ان رحمته تعالی عمت خلقه فلهم البر والفاجر في الد نياللمو منین خاصة،، اھ۔

لہذا زید سے میل جول رکھنا اور اسی حالت میں مر جاۓ تو اسکے جنازہ میں شریک ہو ناہر گز جائز نہیں سخت حرام ہے اور جو لوگ زید کے دوسرے نکاح میں اسکو اچھا جانتے ہوۓ شریک ہوئے تو وہ بھی اعلانیہ تو بہ واستغفار اور

تجدید ایمان اور تجدید نکاح کر میں اور اگر اسکو بر اجانتے ہوئے یا کسی دباؤ وغیرہ کی وجہ سے شریک ہوئے تو اعلانیہ تو بہ واستغفار کر یں ۔

اور تمام مسلمانوں پر لازم و ضروری ہے کہ جب تک زید اپنی سالی کو اپنے سے الگ نہ کر دے اور اعلانیہ توبہ و استغفار و تجدید ایمان و تجدید نکاح نہ کر لے تب تک اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھیں نہ اس سے مسجد و

مدرسے میں چندہ لیں اور نہ اسکو اپنے یہاں بیاہ شادیوں میں بلائیں اور نہ ہی اسکے یہاں پر جائیں ورنہ وہ لوگ بھی سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہونگے۔

والله در سولہ اعلم بالصواب

م الاول

کتبہ : ہم ابو ثوبان غزالی محمد شمشاد القادری منظری غفرلہ

ماد المدرس وانا ما مع مار ها

خادم التدريس والافتاء الجامعة القادر به در چهار میلوے اسٹیشن، بریلی شریف .

۱۹ شعبان المعظم ۱۴۴۳ھ / ۲۳ مارچ ۲۰۲۲

"الجواب صحیح والمجیب نجح واللہ تعالی رسولہ اعلم بالصواب "

ابو حسان محمد عمر رضوی، الجامعة القادر به ر چا اسٹیشن ، بریلی شریف

(نوٹ) مز یہ نتابی کا مطالعہ اور سوال دریافت کرنے کے لئے اس پیج قادری دار الافتاء کو لائک اور فولو کر یں۔

قرص الراب و ۱۸۹ ۱۸۰

ان کی تعلیم

الجواب صرد المسلم

صغر احمد

TUL

ALJAMIATUL QADRIA

CADRI

AL JAMIA

م را

PRINCIPAL

ICHHATALY


ہمارے چینل کو سبسکرئب کر دیں مہربانی ⬇️⬇️⬇️

https://youtu.be/Fi-ow03czcI?si=R53uQ1EhRFpSFny9

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only