اتوار، 13 اگست، 2023

نابینا کی امامت کا بیان

 (سنی اسلامک کوئز گروپ)

نابینا کی امامت کا بیان
نابینا کی امامت کا بیان


آج کا سوال

سوال نمبر (44)


 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ میں کہ ایک شخص نابینا ہے وہ امامت کرتا ہے اور مقتدی بینا اور غیر معذور ہیں تو کیا بروئے شریعت ایسے معذور شخص کے پیچھے ان غیر معذور مقتدیوں کی نماز ہو سکتی ہے ؟


الجواب بعون الملک الوھاب


نابینا اگر سنی صحیح العقیدہ ہو طہارت کا خیال رکھتا ہو اور قرآن شریف صحیح پڑھتا ہو تو بلا شبہ امام ہو سکتا ہے ہاں اگر جماعت میں اس کے سوا دوسرا صحیح القرأۃ صحیح العقیدہ جو فاسقِ معلن نہ ہو حاضر ہے تو نابینا کی امامت مکروہ تنزیہی ہے ۔ (در مختار وغیرہ)

اور سرکار اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ  عدیم البصر کے پیچھے نماز بلا شبہ جائز ہے مگر اولیٰ نہیں مکروہ تنزیہی ہے جبکہ حاضرین میں کوئی شخص صحیح العقیدہ غیر فاسق قرآن مجید صحیح پڑھنے والا اس سے زائد یا اس کے برابر مسائل نماز و طہارت کا علم رکھتا ہو ورنہ وہ عدیم البصر ہی اولیٰ و افضل ہے ۔


بحوالہ 👈 احسن الفتاویٰ المعروف فتاویٰ خلیلیہ جلد اول صفحہ ۲۹۵ باب الامامۃ


فتاویٰ رضویہ شریف جلد ۶ صفحہ ۴۱۶


واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب


مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے


فیضانِ تاج الشریعہ جاری رہے


طالبِ دُعا 🤲 سگِ غوثِ اعظم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ


ہمارے چینل کو سبسکرئب ضرور کریں شکریہ⬇️⬇️⬇️

https://youtube.com/shorts/hAZVwNgb5v0?feature=share

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only