جمعہ، 10 مئی، 2024

علامہ عبد الرحمن جامی رحمۃ اللہ کے لیے مدینہ منورہ جانے پر پابندی کیوں تھی؟علامہ عبد الرحمن جامی رحمۃ اللہ کے لیے مدینہ منورہ جانے پر پابندی کیوں تھی؟

 حضرتِ جامی ؒ کی لکھی ہوئی وہ نعت کہ جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں داخلے پر پابندی لگوا دی ۔!

علامہ عبد الرحمن جامی رحمۃ اللہ کے لیے مدینہ منورہ جانے پر پابندی کیوں تھی؟
علامہ عبد الرحمن جامی رحمۃ اللہ کے لیے مدینہ منورہ جانے پر پابندی کیوں تھی؟


براہ کرم یہ ضرور پڑھئے اور سوچئے کہ یہ نعتیہ کلام پڑھنے والے کو بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کیسا مقام ملتا ہوگا۔

حضرت علامہ مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ جب ایک نعت شریف لکھ کر سفر مدینہ شروع کیا اور یہ سوچ کر گھر سے نکلے کہ یہ کلام میں روزہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھوں گا

چنانچہ حج بیت اللہ شریف کے لیے تشریف لے گئے اور حج سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ کی حاضری کا ارادہ کیا تو امیر مکہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا علامہ جامی علیہ الرحمہ مدینہ شریف کی حاضری کے لیے آرہے ہیں اسے مدینے کی جانب نہ آنے دینا

حکم سن کر امیر مکہ نے اعلان کروا دیا مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ کی مدینے میں داخلے پر پابندی لگوا دی جائے

مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ بڑے پائے کے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے ان کے دل پر عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر غالب تھا کہ چھپ کر مدینہ طیبہ کی جانب چل پڑے کچھ سیرت نگار لکھتے ہیں کہ قافلے میں ایک صندوق میں بند ہو گئے لیکن پھر بھی امیر مکہ نے انہیں جانے سے روک دیا کچھ لکھتے ہیں کہ بھیڑوں کے ریوڑ میں ان کی کھال اوڑھ کر چلے اور چلتے چلتے مدینہ منورہ میں داخل ہونے لگے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ آنے دیا

امیر مکہ کو دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی اور فرمایا کہ جامی علیہ الرحمہ کو میرے روضے پر بالکل نہ آنے دینا جب اس نے یہ حکم سنا تو اس نے اپنے آدمی مدینہ منورہ کے راستے دوڑوائے جو مولانا جامی علیہ الرحمہ کو پکڑ کر امیر مکہ کے پاس لے آئے امیر مکہ نے حضرت مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ کو جیل میں قید کر دیا

چنانچہ تیسری مرتبہ پھر امیر مکہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیارت نصیب ہوئی اور فرمایا علامہ عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ کو میرے رضہِ مبارکہ کے قریب بھی مت آنے دینا کیونکہ علامہ عبدالرحمن جامی نے ایک ایسا کلام لکھا ہے جو وہ میرے روضہ انور کے سامنے کھڑے ہو کر پڑھنا چاہتا ہے اگر اس نے وہ کلام میرے روضہ انور کے سامنے کھڑے ہو کر پڑھ لیا تو مجھے اس سے مصافحہ کرنے کے لیے اٹھنا پڑے گا لہذا اسے ہر حال میں روکو

پھر امیر مکہ نے حضرت علامہ جامی علیہ الرحمہ کو جیل سے نکالا اور بری عزت و تکریم کے ساتھ پیش آئے امیر مکہ نے علامہ جامی علیہ الرحمہ سے پوچھا اخر وہ کون سی نعت ہے جو آپ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سنانا چاہتے ہیں؟


مولانا جامی رحمة الله علیہ نے روتے ہوئے یہ چند اشعار پڑھے؛


تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ

دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ۔۔۔۔۔۔ یا رسول اللہ


(یا‎ رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے،

گنا‎ہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آوارہ ہو گیا ہے)


چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری

فدائے‎ نقشِ نعلینت ، کنم جاں ۔۔۔ یا رسول اللہ


(یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میری جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں ، ‎آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں)


زِ‎ کردہ خویش حیرانم ، سیہ شُد روزِ عصیانم

پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ۔۔۔۔۔۔ یا رسول اللہ


(میں اپنے کئے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں ، ‎پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ، یا رسول اللہ)


چو‎ں بازوئے شفاعت را ، کُشائی بر گنہ گاراں

م‎کُن محروم جامی را ، درا آں ، یا رسول اللہ


( ر‎وز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لئے کھولیں گے ، ‎یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھئے گا)


(مولانا عبدالرحمن جامی)


ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرئب کریں 👇 👇 👇 

YOUTH GHULAM-E-SARKAR-E-MADINA


المشتہر: رضوی مشن ویب سائٹ 

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only