جمعہ، 10 مئی، 2024

لیل ونہار تاریخی زیارات اپڈیٹ

حضرت عمر کے دور کا واقعہ
لیل ونہار تاریخی زیارات اپڈیٹ

جب آپ مواجھہ شریف پر سلام پیش کر رہے ہوتے ہیں تو تصویر میں نظر آنے والی یہ کھڑکی بالکل آپ کے پیچھے نظر آئے گی جو 1400 سال سے بند نہیں ہوئی

خلیفہ دوم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی سے وعدہ کر رکھا ہے کہ یہ کھڑکی ہمیشہ کھلی رہے گی، اور یہ آج بھی کھلی ہے. یہ اب تک کا سب سے بڑا اور طویل وعدہ ہے۔ سنہ 17 ہجری میں اسلامی فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے خلیفہ دوم سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے مسجدنبوی کی توسیع کا حکم دیا لیکن حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ایک بڑی مشکل درپیش تھی. وہ یہ کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کاحجرہ جنوبی جانب اس جگہ واقع تھا، جہاں اب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صلوۃ و سلام کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا. اور اگر ہم یہ دیکھیں کہ یہ کمرہ جنوب کی طرف اکیلا ہے اور مسجد کے لیے اسی جانب توسیع کرنا پڑ رہی تھی

اس لیے سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے حجرے کا ہٹانا ضروری تھا

لیکن سوال یہ تھا کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو اس حجرے کے خالی کرنے پہ کیسے آمادہ کیا جائے،۔۔۔۔۔؟  

جس میں ان کے شوہر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سویا کرتے تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنی صاحبزادی کے پاس آتے ہیں کہ انہیں اس بات پر آمادہ کیا جائے لیکن ام المؤمنين یہ سن کر پھوٹ کر رو پڑیں اور اپنے اس شرف و عزت بھرے حجرے سے نکلنے سے انکار کر دیا جس میں ان کے محبوب شوہر حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وسلم آرام فرمایا کرتے تھے

چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے واپس لوٹ آئے اور دو دن بعد دوبارہ یہی کوشش کی یہ لیکن معاملہ جوں کا توں تھا، اُم المومنین دو ٹوک انکار کرتی جا رہی تھیں اور کوئی بھی انہیں اس بات پہ آمادہ کرنے کی کامیاب کوشش نہیں کر پا رہا تھا

دیگر اصحاب رسولﷺ بھی اُم المؤمنين کو راضی کرنےکے لیے کوشاں ہوئے، لیکن ام المومنین نے مختلف طریقوں سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ ایک شرف و عزت والے حجرے میں رہ رہی تھیں جہاں فقط ایک دیوار کے پار ان کے محبوب شوہر کی قبر مبارک تھی. وہ کیسے مطمئن ہو سکتی تھیں کہ انہیں اس سے دور کر دیا جائے

اب کے بار سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اوردیگر عمر کی بڑی خواتین ساتھیوں نے مداخلت کی، لیکن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایک بڑی شرط کے علاوہ اپنا فیصلہ ترک کرنے سے انکار کر دیا، اور وہ شرط یہی تھی کہ ان کے لیے ایک کھڑکی کھول دی جائے جہاں سے وہ اپنے محبوب شوہر صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو دیکھتی رہیں اور وہ کبھی بند بھی نہیں ہوگی چنانچہ سیدناعمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ شرط مان لی اور یہ وعدہ بھی کرلیا اور یہ وعدہ آج تک قائم ہے اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے 1400 سال بعد بھی یہ کھڑکی لیل ونہار اسی طرح کھلی ہوئی ہے

اس کھڑکی کے متعدد نام خوخہ حفصہ اور خوخہ عمر ہیں جنہیں امام سیوطی اور ابن کثیر نے ذکر کیا ہے۔آج تک جو بھی مسجد نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا متولی بنا ہے، اس نے اس کھڑکی کی دیکھ بھال کی اور اس وقت سے لے کر آج تک کھلا ہی رکھا

ٹیم لیل ونہار

👇👇👇یوٹیوب پر ہمارے چینل کو سبسکرئب کریں 

Younas Qadri Official

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only